Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

درسِ ہدایت (حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)

ماہنامہ عبقری - مئی 2009ء

ہفتہ وار درس سے اقتباس محبت کا دامن میرے محترم دوستو! مسلمان دنیا میں پہنچنے والی تکالیف کا اجر جب قیامت والے دن دیکھے گا تو حسرت کرے گاکہ اے کاش ! میرا جسم قینچیوں سے کاٹا جاتا یہ عجیب حسرت ہو گی۔ اب ذرا غور کریں!اس نے تلوار کی حسرت نہیں کی کیونکہ تلوار کا تو ایک گھاﺅ ہوتا ہے اور اس کے بعد جان نکل جاتی ہے۔ قینچیوں سے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹنے میں کیسی اذیت ہوتی ہے۔ دنیا میں ظالم بادشاہ گزرے ہیں ان کی سخت ترین سزا یہ ہوتی تھی کہ وہ زندہ انسان کی کھال اتارتے تھے یعنی جسم میںسوئی کے چبھوئے جانے سے ایک اذیت پیدا ہوتی ہے جسے جسم برداشت نہیں کر سکتا لیکن وہ زندہ کی کھا ل اتر واتے تھے۔ ابن بطوطا اپنے سفر نامہ میں لکھتا ہے کہ میں نے دیکھا کہ لوگوں کی عبرت کے لئے زندہ کی کھال اتاری گئی اور کھال کے اندر بھوسا بھرواکے شہر کے دروازے پہ لٹکا دیا گیا کہ جو بادشاہ کی نافرمانی کرے گا اس کا یہ انجام ہو گا۔ ظلم کی بھی ایک تارےخ گزری ہے اور مظلومیت کی بھی ۔ضمناً بات عرض کرتاہوں کہ اکثر اہل کشف شاہی قلعوں اور ایسی جگہوں پر زیادہ نہیں جاتے اور فرماتے ہیں کہ یہاں ظلم کی داستانیں اور ظلم کے اثرات موجود ہیں ۔ میں عرض یہ کر رہا تھا کہ قیامت کے دن بندہ حسرت کرے گا کہ اے کاش! میرا جسم قینچیوں سے کاٹا جاتا اور میں اس پر صبر کرتا کہ آج اتنا بڑا اجر ملتا۔ بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں اللہ دوست بنانا چاہتا ہے اور وہ دوست بننا بھی چاہتے ہیں۔ اب یہ بات یاد رکھئے گاکہ اس دوستی کے لئے جو چیز مطلوب ہے، جو عبادت، جو اطاعت، جو اللہ کا تعلق، جو اللہ کی محبت ،جو بندگی ،جو راتوں کو اٹھ کے رونا، جو جسم کو دن میں گناہوں سے بچانا اور اپنے آپ کو نیکی پر لگانا تو جو چیزاللہ جل شانہ کی محبت کیلئے مطلوب ہوتی ہے وہ یہ کر نہیں پاتا۔ اب اللہ جل شانہ اسے کسی تکلیف میں مبتلا کر دیتے ہیں یا کوئی پریشانی دے دیتے ہیں یا کوئی اذیت دے دیتے ہیں یا ذہنی ٹینشن میں مبتلا کر دیتے ہیں اوروہ اس پر صبر کرتا ہے۔ اللہ کی محبت کا دامن نہیں چھوڑتا، اطاعت کو کم نہیں کرتا، اللہ کے تعلق کو کم نہیں کرتا اور صبر کرتا ہے۔ اب اس صبر پر اللہ جل شانہ، اس کے درجات کو بلند کرنا شروع کر دیتے ہیں یا پھر ایک اور چیز ہوتی ہے کہ اس کو عبادت کے اوپر جو تکلیف ہوتی ہے، سخت سردی کا وضو، سخت گرمی اور دھوپ کے اندر کوئی عبادت اور سخت گرمی کا روزہ اور اس کی پیاس، سخت حاجت کے وقت کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری کرنا جبکہ اپنی سخت ترین حاجت کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔ عبادت کے اوپر جو تکلیف ہوتی ہے، رات کی تنہائیوں میں اٹھنا جبکہ نیند کا غلبہ ہو اور طبیعت نہ چاہ رہی ہو۔ ویسے بھی رات جب ڈھل جاتی ہے تو اکثر جسم ایسے ہوتے ہیں جن کو نیند سکون کی آتی ہے اس وقت اللہ جل شانہ، کا امر ہے جو کہ سرورکونین صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا یااَےُّھَا المُزَّمِّلُ قُمِ الَّیلَ اِلَّا قَلِیلًا آقا کی ایک صفت اور صفاتی نام مدثربھی ہے۔ عربی میں مدثر کہتے ہیں جس کا گھونسلہ ٹوٹ گیا ہو اور اس گھونسلے کو ازسر نو بنانے والے کو کہتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جانے کے بعد اللہ کی محبت، اس کے تعلق اور رسالت کا نظام ٹوٹ گیا تھا۔ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے آکے وہ سارا نبوت کا گھونسلہ پھر سے بنایا ۔اللہ جل شانہ، اس کی اس تکلیف پہ اسے اجر دیتے ہیں اور بہت بڑا اجر دیتے ہیں ۔ صبر کرنے پر بہت بڑا اجر ہے۔ اطاعت پر صبر کرنا، معصیت پر صبر کرنا، گناہوں کا جذبہ ہے، گناہوں کا خیال ہے، گناہوں کا گمان ہے، گناہوں کا تصور ہے، گناہ کا وجود ہے، گناہ کا سامان ہے، گناہ سامنے موجود ہے، جسم میں طاقت اور قوت ہے، ماحول بھی ہے، استطاعت بھی ہے، استعداد بھی ہے اوریہ ساری چیزیں موجود ہیں پھر اللہ سے ڈر کے کہنے لگا فَاَینَ اللّٰہُ اللہ کہاں جائے گا۔ وہ دیکھ رہا ہے۔ اس معصیت پر اس نے جو صبر کیا قیامت کے دن اس پر جو ملے گا تو یہ حسرت کرے گا کہ کاش! میرا جسم قینچیوں سے کاٹا جاتا۔ اس صبر پر مجھے اتنی سی تکلیف ہوئی تھی اور آج اس صبر سے مجھے اتنا زیادہ مل رہا ہے۔ دو کیفیات اس لئے میرے محترم دوستو ! مومن دو کیفیتوں کے ساتھ جیتا ہے۔ ایک امید کی کیفیت کے ساتھ اور ایک خوف کی کیفیت کے ساتھ اور یاد رکھئے گا سارے عالم کے لئے امید ہو اوراپنی ذات کے لئے خوف ہو کہ سارا عالم بخشا جائے گا۔ کیا پتہ کرےم کس کو کیسے بخش دے اور کیا پتہ کرےم کس کی کس پل مغفرت کر دے اور خوف ہمیشہ اپنی ذات کے بارے میں ہو۔ میں چنددوستوں سے ایک بات عرض کر رہاتھا۔ میں نے کہا ! میرے قریب رہنے والے ہو اس لئے ایک بات یاد رکھنا اور وہ یہ کہ دن بدن صفات اور اعمال کے اعتبار سے آپ کی ترقی ہو رہی ہو تب تو میرا اور آ پ کا قرب نفع دے گا اور اگر ترقی نہیں ہو رہی تو پھر یہ بےٹھنا، یہ آنا جانا نفع کا ذریعہ نہیں بن رہا ۔پھر پتہ کیا ہوتا ہے؟ کہتا ہے اتنے سال سے جارہا ہوں اب تک کیا ملا ہے۔ ایک شخص نے عجیب بات کہی۔ اس نے کہا یاتو د ینے والے میں کمی ہے یا لینے والے میں کمی ہے۔ کہیں تو کمی ہے جو کمی رہ گئی ہے۔ صفات کے اعتبار سے ہم دن بدن ترقی کرتے جارہے ہوں۔ میں کچھ اللہ والوں سے ملنے گیا تو واپسی پر ایک عجیب بات دیکھی۔ چوک میں ایک پولیس والا کھڑا تھا اور ساری ٹریفک کو اس نے روکا ہوا تھا اور ڈنکے کی چوٹ پر روکا ہوا تھا۔ لائن لگی ہوئی ہے اور کوئی ہل ہی نہیں سکتا۔ سب رکے ہوئے ہیں اور اس کا منہ دیکھ رہے ہیں ۔ وہ چپ کھڑا ہے اور اس نے سب کو روکا ہوا ہے ۔ تھوڑی دیر گزری تو کیا ہوا ؟اس نے یوں اشارہ کیا اور ساری ٹریفک اس طرف کی کھل گئی۔ میں نے کہا یہ ہے وردی کا کمال اور یہی شخص اگر بغیر وردی کے کھڑا ہو جائے تو کوئی اس کی نہیںمانے گا۔ مسلمان جب اپنی وردی میں تھاتو سارا عالم مانتا تھا اور اسی (مسلمان ) ہی کی مانی جاتی تھی ۔ (جاری ہے)
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 798 reviews.